شریعت کے احکام میں بھی ذرا غور کریں تو معلوم ہو گا کہ اسلام نے ہر عمل اور حکم کے متعلق ایک معین وقت کے اندر اندر ادائیگی کی پابندی لگائی ہے۔
ہر نماز کی ادائیگی ایک وقت معین کی پابندی ہے، اگر اگر وہ وقت نکل جائے تو اس وقت کی نماز قضا تو ہو سکتی ہے لیکن اس قضا کو آپ ادا میں تبدیل نہیں کر سکتے۔ ہزاروں رکعتیں اس فرض نماز کے نکل جانے کا متبادل نہیں ہو سکتیں روزہ ہے سال میں ایک خاص مہینہ اس کے لئے مقرر کیا گیا اگر اس مخصوص ماہ میں یہ فریضہ ادا نہیں کیا گیا تو بعد میں پوری زندگی کے روزوں سے اس کی تلافی ممکن نہیں۔
زکوۃ ایک معین مدت کے گزر جانے کے بعد اس فریضہ کی ادائیگی واجب ہے۔
حج ہے کہ اس کے مخصوص دن ہیں ان دنوں میں اگر ادا نہیں کیا گیا پھر سال بھر اگر کوئی میدان عرفات میں وقوف کرتا رہے اس کو حاجی نہیں کہا جا سکتا۔
ان ارکان کے علاوہ شریعت کے دیگر احکام بھی اسی طرح وقت کے نظم و ضبط کے ایک مخصوص نظام کے پابند ہیں۔ اس میں ایک طرف جہاں فریضہ کی بروقت ادائیگی مطلوب ہے وہاں وقت اور اس میں نظم و ضبط کی اہمیت بھی بتانا مقصود ہے۔ وقت کی قدر، عمر عزیز کی آخری سانسوں کی اہمیت ، اس کے احساس، اور تعمیری زندگی اختیار کرنے کی طرف نبی اکرم ﷺ کی احادیث میں بھی مختلف اسلوب و انداز سے توجہ دلائی گئی ہے۔
Hi
time management is an art and science.
i can offer free guidance on this.
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice