وہ انہیں تنگ مکان میں جہاں ہلاکتیں ہوں گی اس میں ہمیشہ کے لئے قید کر دیں گے جہنم بھڑکایا جائے پینے کیلئے گرم پانی ہوگااور کا ٹھکانا دوزخ ہوگا۔ عذاب کے فرشتے انہیں کوڑے لگاتے ہوں گے۔ اور ہاویہ انہیں اکٹھا کرے گا۔ وہ مرجانے کی تمنا کریں گے مگر چھٹکارا نہ ملے گا۔ ان کے پاؤں پیشانیوں کے ساتھ باندھ دیئے جائیں گے۔ گناہوں کی ظلمت سے ان کےچہرے سیاہ ہوں گے۔ ہر طرف سے آوازیں اٹھیں گی ہر طرف شور و ہنگامہ برپا ہوگا۔ اے مالک! ہم پر سزا ثابت ہو چکی۔ اے مالک لوہے سخت وزنی ہیں اے مالک ہمارے چمڑے پک گئے ہیں۔ اے مالک! ہمیں یہاں سے نکال دے ہم کبھی برائی نہیں کریں گے۔ عذاب کے فرشتے کہیں گے نہیں نہیں کوئی امان نہیں ذلت سے نکلنے کی راہ نہیں۔ اس میں رسوا رہو اور بات نہ کرو اور تمہیں اگر نکالا جائے تو تم وہی کرو گے جس کی ممانعت کی گئی ہے اس وقت وہ مایوس ہوجائیں گے اور اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی پر شدید افسوس کریں گے۔ مگر اب ندامت نجات نہیں دے گی اور افسوس کام نہیں آئے گا۔ بلکہ وہ منہ کے بل جکڑے ہوئے ڈال دئیے جائیں گے اوپر آگ ہوگی۔ نیچے آگ ہوگی، دائیں آگ ہوگی، بائیں آگ ہوگی اور وہ آگ میں غرق ہوں گے۔ آگ ان کا کھانا پینا ہوگا، آگ ان کا لباس ہوگا، آگ ان کا بچھونا ہوگا۔ الغرض! آگ کے بڑے بڑے شعلوں میں وہ ہوں گے۔ ان کا لباس گندھک کا ہوگا۔ چابکوں کی مار پڑے گی۔ زنجیروں کا بوجھ ہوگا وہ دوزخ کی گہرائیوں میں پریشان ہونگے اس کی وادیوں میں پِس رہے ہونگے، اندھیروں میں بھٹک رہے ہوں گے، آگ کی گرمی سے ہنڈیا کی طرح اُبل رہے ہوں گے۔
ہائے بربادی کہتے ہوں گے۔ جس قدر وہ ہائے کریں گے اسی قدر ان کے سروں پر گرم پانی پڑے گا۔ جس سے ان کے پیٹ اور چمڑے پھٹ جائیں گے اور لوہے کے کوڑے ہوں گے، ان کی پیشانیاں زخمی ہونگی ان کے مونہوں سے پیپ بہتا ہوگا، پیاس کی شدت سے انکا جگر پھٹتا ہوگا۔ رخساروں پر ان کی آنکھیں بہتی ہوگی، رخساروں کا گوشت گرجائے گا۔ ان کے چمڑے اور بال تک گر جائیں گے، جب ان کے چمڑے جل جائیں گے تو نئے چمڑے اگا دئیے جائیں گے۔ انکی ہڈیا بھی گوشت سے خالی ہونگی، ان کی جانیں رگوں اور پٹھوں سے ساتھ چمٹی ہونگی اور وہ آگ کے شعلوں میں سسک رہے ہوں گے۔ اسی حالت میں موت کی تمنا کریں گے مگر وہ مریں گے نہیں اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا ذرا سوچو جب تم انہیں دیکھو گے کہ انکے چہرے چنگاری سے زیادہ سیاہ ہونگے ان کی بینائی جاتی رہی، ان کی زبانیں گنگ ہوگئیں، انکی پشتیں ٹوٹ گئیں، انکی ہڈیاں سرمہ ہوگئیں، ان کے کان کٹ گئے، ان کے چمڑے مسل دئیے گئے، ان کے ہاتھ گردنوں کے ساتھ باندھ دئیے گئے، ان کی پیشانیاں اور قدم ملا کر جکڑ دیا گیا اور وہ چہروں کے بَل آگ پر چل رہے ہیں، لوہے کی سلاخیں انکی آنکھوں میں پھر رہی ہیں، اندرونی اعضاء میں آگ کے شعلے پھر رہے ہیں اور ظاہری اعضاء پر جہنم کے سانپ بچھو ڈس رہے ہیں۔
Hi
time management is an art and science.
i can offer free guidance on this.
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice