فضول کاموں سے روزانہ ایک گھنٹہ بچا کر دین کی باتوں کو سیکھنے میں لگا کر ایک جاہل سے جاہل آدمی بھی دس سال میں ایک درجے کا با خبر اور عالم و فاضل بن سکتا ہے۔ ایک گھنٹے میں ایک معمولی سمجھ بوجھ والا انسان ایک کتاب کے بیس بڑے صفحات اور اس حساب سے سال بھر میں تقریباً سات ہزار صفحات پڑھ سکتا ہے۔ الغرض ایک گھنٹہ روزانہ کی بدولت ایک حیوانی زندگی کارآمد اور مسرت بھری انسانی زندگی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
ایک دھوکا جو انسان کو وقت ضائع کرنے میں مدد دیتا ہے وہ لفظ “کل” ہے۔ یاد رکھئے “کل” شیطان کا مقولہ ہے۔ داناؤں کے رجسٹروں میں “کل” کا لفظ کہیں نہیں ملتا۔ البتہ بیوقوفوں کی جنتری میں یہ لفظ بکثرت مل جاتا ہے۔ عقلمند اس لفظ کو قبول ہی نہیں کرتے۔ یہ تو بچوں کا بہلاوا ہے کہ فلاں کھلونا کل لیکر دے دیا جائے گا وغیرہ وغیرہ۔
یہ لفظ “کل” ایسے لوگوں کے استعمال میں آنے والی چیز ہے جو صبح سے شام تک خیالی پلاؤ پکاتے رہتے ہیں اور شام سے صبح تک خواب ہی خواب دیکھتے رہتے ہیں۔ کامیابی کی شاہراہ پر بے شمار اپاہج، سسکتے ہوئے زبان حال سے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اپنی عمر کے قیمتی لمحات اور اوقات “کل” کے تعاقب میں کھو دئیے اور اپنی قبر اپنے ہاتھوں سے کھودی ہم اسی دھوکہ میں رہتے کہ یہ کام “کل” کر لیں گے سمجھدار آدمی وہی ہے جو ہر کام کو اس کے اوقات میں کرے۔ اگر کوئی سیارہ اپنی گردش میں چند سیکنڈ کی بھی دیر کردے تو بس قیامت ہی آجائے۔ تمام نظام شمسی ، اجرام فلکی اور دنیا کے کار خانے اسی پابندی ٔ وقت اور باقاعدگی پر قائم ہیں۔
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice