وقت اللہ تعالیٰ کی وہ نعمت ہے جو عام ہے۔ امیر و غریب، عالم و جاہل، چھوٹے بڑے، مرد و عورت سب کو ملی ہے۔ وقت کی مثال کڑ کڑاتی دھوپ میں رکھی ہوئی برف کی سل کی مانند ہے جس سے اگر فائدہ لیا گیا تو ٹھیک ورنہ وہ تو بہر حال پگھل ہی جائے گی۔ اس وقت مسلم معاشرہ مجموعی طور پر ضیاعِ وقت کی آفت کا شکار ہے۔
یاد رہے کہ جو قومیں وقت کی قدر کرنا جانتی ہیں وہ صحراؤں کو گلشن میں تبدیل کر سکتی ہیں وہ فضاؤں پر قبضہ کر سکتی ہیں وہ عناصر کو مسخر کر سکتی ہیں وہ زمانے کی قیادت سنبھال سکتی ہیں۔ لیکن جو قومیں وقت کو ضائع کر دیتی ہیں تو وقت ان کو ضائع کر دیتا ہے۔ ایسی قومیں غلامی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں اور وہ دین و دنیا دونوں اعتبار سے خسارے میں رہتی ہیں۔ وقت کا ضیاع ان کے سر سے بادشاہت کا تاج اُتار کر اِن کے ہاتھوں میں کشکول گدائی تھما دیتا ہے۔
ہم نے وقت کی قدر نہ کی اور نا خلف اولاد کی طرح اس قیمتی خزانے کو اندھا دُھند لٹا دیا۔ چنانچہ اُسے لُٹاتے لُٹاتے ہم خود لُٹ گئے۔ ہماری صحت لُٹ گئی، ہماری جوانی لُٹ گئی، ہماری فراغت لُٹ گئی، ہماری زندگی لُٹ گئی، وقت کو ہم نے برباد کیا تو وقت نے ہم کو ایسا برباد کیا کہ ہمارے دونوں جہاں لُٹ گئے۔ لمحات کی قدر نہ کرنے سے منٹوں کا اور منٹوں کی قدر نہ کرنے سے گھنٹوں کا اور گھنٹوں کی قدر نہ کرنے سے دنوں کا اور دنوں کی قدر نہ کرنے سے ہفتوں کا اور ہفتوں کی قدر نہ کرنے سے سالوں کا نقصان ہو گیا۔ اس وقت مسلم اقوام کی پستی اور بربادی کا ایک بڑا سبب وقت کا ضیاع بھی ہے۔
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice