اب دیکھئے کہ بھوک پیاس میں یہ ان کا کھانا ہوگا۔ دوزخ کے سانپ، بچھو، ان کے زہر، انکی شدت و عظمت اور انکی دہشت کا یہ حال ہوگا کہ جس پر مسلّط ہوں گے، ایک لمحہ بھی ڈسنے اور کاٹنے سے نہیں رکیں گے۔
حضور سرور کونین ﷺ نے فرمایا: دوزخ میں بختی لمبی گردن والے اونٹوں کی طرح سانپ ہوں گے جو ڈس لیں تو چالیس سال تک ان کی جلن محسوس ہوتی رہے گی اور اس میں خچّر کے برابر بچھو ہوں گے یہ ان پر مسلّط ہوں گے کہ جن میں دنیا کے اندر بخل، بد اخلاقی اور لوگوں کو ایذا رسانی کی عادت تھی اور جوان بد عادات سے بچا وہ ان سانپوں سے بھی محفوظ رہا۔
اس کے بعد دوزخیوں کے عظیم اجسام پر غور کرو۔ اللہ تعالیٰ طول و عرض میں انکے اجسام بڑھا دیگا تاکہ اس کی وجہ سے عذاب زیادہ ہو۔ چنانچہ وہ ایک دم بدن کے ہر حصے پر آگ کے جھلسانے، سانپ، بچھو کے کاٹنے کی سزا پائیں گے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روایت کیا کہ ختم الرسل ﷺ نے فرمایا:۔ دوزخ میں کافر کی داڑھ (احد پہاڑ) کے برابر ہوگی۔ اس کے چمڑے کی موٹائی تین دن کا سفر ہوگا۔ آپ نے فرمایا: اس کا نچلا ہونٹ سینے پر لٹک رہا ہوگا اور اوپر کا ہونٹ اوپر کی طرف سکڑ کر چہرے کو چھپاتا ہوگا۔
حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن کافر کی زبان گھسٹتی ہوگی اور لوگ اسے روندتے ہونگے۔ اجسام بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ آگ انہیں بار بار جلائے گی۔ انکے چمڑے اور گوشت نئے اگا دئیے جائیں گے۔
حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اس آیت کے بارے میں ارشاد ہے:
کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوۡدُہُمْ بَدَّلْنٰہُمْ جُلُوۡدًا غَیۡرَہَا (سورۃ النساء 56)
ترجمہ کنز الایمان: جب کبھی ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کے سوا اور کھالیں انہیں بدل دیں گے
فرمایا:۔ ہر روز آگ ان کے چمڑے کو ستر ہزار بار جلائے گی۔ جب بھی جلیں گے تو بدل کر نئے پیدا کر دیئے جائیں گے جنانچہ پہلے کی طرح پھر سزا شروع ہو جائے گی۔
دوزخیوں کی آہ و بکا اور چیخ و پکار کا یہ حال ہو گا کہ دوزخ میں شروع دن میں ان پر آہ و بکا طاری ہوگی جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔ اس دن دوزخ کو لایا جائے گا۔ اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی۔ ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہونگے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا گیاکہ حبیب اللہ ﷺ نے فرمایا:۔ دوزخیوں پر یہ طاری کر دیا جائے گا۔ آخر کار ان کی انتڑیاں کٹ جائیں گی۔ پھر وہ خون کے آنسو روئیں گے یہاں تک کہ ان کے رخساروں میں خندقیں نکل آئیں گی۔ اگر ان میں کشتیاں چلائی جائیں تو چل سکیں اور جب تک آہ و بکا اور چیخ و پکار کی اجازت ہوگی تب تک انہیں کچھ نہ کچھ آرام ملے گا۔ مگر آخر میں اس کی بھی ممانعت ہو جائے گی۔
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice