احمد بن حرب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا فرمان ہے ہم میں سے ہر آدمی دھوپ پر سائے کو ترجیح دیتا ہے مگر افسوس، وہ جنت کو دوزخ پر ترجیح نہیں دیتا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ارشاد ہے: کتنے ہی تندرست اجسام، خوبصورت چہرے اور شیریں کلام زبانیں دوزخ میں جا کر چیخ رہی ہیں۔
حضرت دؤد علیہ السلام نے دعا فرمائی: اے اللہ! مجھے تیرے سورج کی گرمی پر صبر نہیں۔ تو تیری دوزخ کی گرمی پر صبرکیسے ہو سکتا ہے؟ مجھے تیری رحمت کی آواز پر صبر نہیں۔ تیری دوزخ کے عذاب پر کس طرح صبر کر سکتا ہوں۔
اے انسان! یہ حالات ہیں تو دیکھ لے اب وقت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آگ مخصوص صفات کے ساتھ پیدا کی اور آگ میں جانے والے پیدا کئے نہ کم ہونگے نہ زیادہ۔ یہ ایک ایسا امر ہے جو ہو چکا اور اس سے فارغ بھی ہو گیا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَاَنۡذِرْہُمْ یَوْمَ الْحَسْرَۃِ اِذْ قُضِیَ الْاَمْرُ ۘ وَ ہُمْ فِیۡ غَفْلَۃٍ وَّ ہُمْ لَا یُؤْمِنُوۡنَ (سورۃ مریم 39)
ترجمہ کنز الایمان: اور انہیں ڈر سناؤ پچھتاوے کے دن کا جب کام ہوچکے گا اور وہ غفلت میں ہیں اور نہیں مانتے۔
اس میں قیامت کے دن بلکہ ازل الازل کی جانب اشارہ ہے مگر سابقہ قضا و قدر کو قیامت کے دن ظاہر کیا۔
اے میرے بھائی!
آیات بینات اور ان کا ترجمہ آپ نے پڑھ لیا ہے اب اس کی روشنی میں اپنا محاسبہ کر لیجئے تو آپ کو اپنے جنتی ہونے کا یا دوزخی ہونے کا پتہ چل جائے گا۔
اگر آپ وقت کی قدر کرتے ہوتے اپنی زندگی کے ایک ایک لمحے کو اللہ عزوجل اور اس کے پیارے رسول ﷺ کی اطاعت میں گزار رہے ہیں تو آپ کو جنت مبارک …. اور اگر اس کے برعکس خداوند قدوس اور اس کے پیارے محبوب ﷺ کی نا فرمانی میں زندگی بسر کر رہے ہیں غفلت طاری ہے تو پھر انجام سے ڈریں …. باز اجائیں ….. اور توبہ کے ذریعے اپنے رب سے رجوع کرتے ہوئے بقیہ زندگی فرمانبرداری کے ساتھ بسر کریں۔
اِنَّ الْاَبْرَارَ لَفِیْ نَعِیْمٍ وَاِنَّ الْفُجَّارَ لَفِیْ جَحِیْمٍ (سورۃ الانفطار13-14)
ترجمہ كنز الايمان: بے شک نکو کار ضرور چین میں ہیں اور بے شک بدکار ضرور دوزخ میں ہیں ۔
۞اے اللہ عزوجل …! ہمیں نکوکاروں میں کر کے بے حساب بخش دے ، بے حساب بخش دے، بے حساب بخش دے ۔
آمین بجاہ النبی الکریم الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
۞ان آیات کے آئینہ میں اپنا مقام پہچانو
واللہ اعلم
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice