ایک مسلمان کیلئے دنیا اور آخرت میں کامیابی کا سبب دین اسلام کی پیروی ہے۔ دین کی بقا پر ہی ہماری سلامتی مضمر ہےاور دین کی بقا کا بڑا ذریعہ دینی مدارس اور ان میں تعلیم دینے والے علماء کرام اور ان میں تعلیم و تربیت پانے والے طلباء ہیں علمائے ربانیین کو حدیث پاک میں انبیاء کا وارث قرار دیا گیا ہے علمائے حق دین کی بنیاد ہیں۔۔۔ مگر ۔۔۔ آہ۔۔۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ جس طبقہ علمائے دین کو خداوند قدوس کی بارگاہ میں اعلی وارفع مقام حاصل ہے، جن کے مقام کو حضورﷺ نے اپنا نائب اور وارث فرماکر بیان فرمایا آج وہ علمائے کرام ہمارے معاشرے میں بے کسی اور بے بسی کی تصویر بن کر تیسرے درجے کے شہری کی حیثیت سے زندگی گزار رہے ہیں۔
اگر آج یہ علمائے کرام مسجد کے امام و خطیب بن کر لوگوں کی رہنمائی کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں، یا شعبہ تدریس کو اختیار کر کے علم دین کی شمع کو روشن رکھے ہوئے ہیں، یا کسی اور ذریعے سے پیغام حق کو عام کرنے کے لئے سرگرداں ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ دین اسلام کے پیروکار ان کے معاشی معاملات میں ان کی خدمت سرانجام دیتے تاکہ یہ زیادہ یکسوئی کے ساتھ لوگوں کی رہنمائی کا فریضہ احسن طریقے سے سر انجام دیتے ۔۔۔مگر ۔۔۔آہ۔۔۔ ہم ان سے غافل ہو گئے۔ ہم بھول گئے کہ ان کے ساتھ بھی خاندان، بال بچے اور کنبہ ہے ہم نے ان کا معاشی استحصال کیا اور سہولیات تو درکنار ان کی ضروریات کو بھی پورا نہ کیا تو یہ کس طرح دین کی ترویج و اشاعت اور تبلیغ کا فریضہ صحیح طور سے انجام دیں گے۔
جب ہماری لاپرواہی اور بے توجہی کا یہ شکار ہو گئے تو انہوں نے خود ہی اپنی معاشی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ہاتھ پیر مارنے کی کوششیں کیں تو پھر ان کی توجہ اور یکسوئی دین کی ترویج و اشاعت کی طرف کم ہوگئی اور پھر آج اس کا یہ انجام نظر آرہا ہے کہ دین کی حدوں کو پامال کیا جا رہاہے، ناموس رسالت پر حملے ہو رہے ہیں، احکام شریعت پر اعتراضات ہو رہے ہیںاور یہ کرنے والے وہ لوگ ہیں جو خود کو مسلمان کہلواتے ہیں۔ یہود ونصاری کی سازشوں کا شکار ہو کر ہم فکر آخرت اور دین کی اہمیت سے غافل ہوگئے اور دنیا میں ایسے بدمست ہوگئے کہ دین کے احکامات سے ہمیں وحشت آنے لگی۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان دین کی بنیادوں یعنی مدارس اور علمائے کرام کو مضبوط کریں تاکہ یہود و نصاری کی سازشوں کا مقابلہ کیا جا سکے اور ہم ان کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔
رہبر اسلامک فاؤنڈیشن یہی مقصد لے کر معرض وجود میں آئی ہے کہ علمی جہاد کیلیے اپنے آپ کو تیار کریں۔
آئیے۔۔۔! علمائے حق کی ایسی جماعت تیار کریں جو اسوۂ رسول ﷺ کی روشنی میں ہر محاذ پر، ہر شعبہ زندگی میں مخلوقِ خدا کی رہنمائی کا فریضہ سر انجام دینے کے ساتھ ساتھ دینِ اسلام کي حدود اور سرحدوں کی حفاظت بھی کرے اور دینِ اسلام کی خلاف ہونے والی تمام سازشوں اور فتنوں کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ اس کاسد باب بھی کرے۔
آئیے۔۔۔! اس عظیم مقصد میںہمارا ساتھ دیجیے۔ دامے، درہمے، سخنے ہماری ٹیم کا حصہ بن جائیے، جہالت کی تاریکی کو دور کرنے اور شمع رسالت کےنور سے عالم کو روشن کرنے میں ہمارے ہمسفر بن جائیے۔