سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے دین متین و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص اگرخودکشی کرلے تو آیا اس کی نمازجنازہ پڑھی جائیگی یا نہیں ؟
سائل: عبد اللہ ساکن: اورنگی ٹاؤن ،کراچی
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
جواب:
خود کشی کرنے والا اگرچہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا مگر اسکی نماز جنازہ پڑھی جائیگی جیسا کہ کتب فقہ میں اس بات کی صراحت کی گئی ہے۔ چنانچہ فتاوٰی تاتار خانیہ کتاب الصلوٰۃ جز ء ثانی صفحہ 123میں علامہ عالم بن العلاء الانصاری الاندرپتی الدھلوی المتوفی 786ھ جامع الصغیر کے حوالے سے رقمطراز ہیں ۔
من قتل نفسہ یغسل ویصلی علیہ
یعنی ” جو کوئی خود کشی کرلے غسل دیا جائے گا اور نماز جنازہ پڑھی جائیگی”۔ مزید الحجہ کے حوالہ سے فرمایا :
ھو الصحیح لانہ مؤمن مذنب فصار کغیرہ من اصحاب الکبائر
یعنی ” خودکشی کرنے والا شخص مؤمن ہے وہ اپنے اس فعل کے علاوہ دوسرے گناہ کبیرہ کرنے والوں کی طرح ہے”
اسی طرح فقہ حنفی کی مشہور کتاب فتاوٰی شامی میں علامہ محمد امین بن عابدین شامی المتوفی 1252ھ رقمطراز ہیں
من قتل نفسہ ولو عمدا یغسل ویصلی علیہ وبہ یفتی
یعنی ” جو کوئی خود کشی کرلے اگرچہ جان بوجھ کر خودکشی کی ہو غسل بھی دیا جائے گا اور اسکی نماز جنازہ بھی پڑھی جائیگی اسی پر فتوٰی ہے “
واللّٰہ تعالی اعلم
کتبــــــــــــــــــ
محمد جمال حسین نہلوی
المتخصص فی الفقہ الحنفی
۲صفر المظفر ۱۴۳۵ھ بمطابق ۵ دسمبر ۲۰۱۳ء
الجواب صحیح
مفتی عبدالرحمٰن قادری
مفتی و مدرس دارالافتا ء الفیضان