سوال: نعلین پاک پر صلوۃ وسلام لکھنے کا کیا حکم ہے؟۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ
رسول اللہﷺ کی نعلین پاک کےنقش کوتبرکا ًدیواروں وغیرہ پرلگانا اوراس پرکے اوپرصلاۃوسلام وغیرہ لکھنا کیسا ہے؟
سائل :عبدالغفور
ساکن : کراچی
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
جواب:
مذکورہ بالا دونوں افعال جائزہیں۔ سرکارِدوعالم ﷺکی نعلین ِشریفین کا نقش اگرچہ اصل نعلین نہیں لیکن تعظیم وتوقیرمیں بالکل اصل کے قائم مقام ہے اوراس کی تکریم بلا شبہ حضورﷺ ہی کی تعظیم ہے۔
امام قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ شفا شریف میں فرماتے ہیں:
من اعظامہ واکبارہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم اعظام جمیع اسبابہ و اکرام مشاھدہ وامکنتہ من مکۃ والمدینۃ ومعاھدہ ومالمسہ علیہ الصلوٰۃ والسلام اواعرف بہ
یعنی”حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے تمام متعلقات کی تعظیم اورآپ کے نشانات اورمکہ مکرمہ ومدینہ منورہ کے مقامات اورآپ کے محسوسات اورآپ کی طرف منسوب ہونے والی اورشہرت والی اشیاء کا احترام یہ سب حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کی تعظیم وتکریم ہے”
(الشفاء بتعریف حقوق المصطفٰی،فصل ومن اعظامہ واکبارہ الخ)۔
نقشِ پاک کوتعویذکے طورپردرودیواروں پرآویزاں کرنا تعظیم میں داخل وباعثِ اجرہے اورقدیم زمانے سے مسلمانانِ عالم میں رائج ومعمول ہیں۔
شیخ الاسلام ،مجدد امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:
“آثارشریفہ حضورسید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے تبرک سلفا وخلفا زمانہ اقدس حضورپرنورسید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم وصحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم سے آج تک بلا نکیررائج ومعمول اورباجماع مسلمین مندوب ومحبوب بکثرت احادیث صحیحہ بخاری ومسلم وغیرہما صحاح وسنن وکتب حدیث اس پرناطق۔
اسی طرح طبقۃ فطبقۃ شرقاًغرباً عربا عجما علمائے دین وائمہ معتمدین نعل مطہرحضورسید البشرعلیہ افضل الصلوٰۃ واکمل السلام کے نقشے کاغذوں پربناتے ،کتابوں میں تحریرفرماتے آئے اورانھیں بوسہ دینے آنکھوں سے لگانے سرپررکھنے کا حکم فرماتے رہے اوردفع امراض وحصول اغراض میں اس سے توسل فرمایا کیے، اوربفضل الٰہی عظیم وجلیل برکات وآثار اس سے پایا کیے “
(فتاوی رضویہ،جلد ۲۱، صفحہ ۴۱۲ تا ۴۱۵)۔
اسی طرح اس مبارک نقش پرکلمہ طیبّہ ودرودوسلام وغیرہ لکھنے میں بھی شرعاً کچھ حرج نہیں کیونکہ یہ بعینٖہ اصل نعل نہیں اوراصل اورنقل کا فرق ہرعام فہم آدمی بھی ضرورسمجھتاہے بلکہ امیرالمومنین عمرفاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے توصدقہ کے جانوروں کی رانوں پرحبیس فی سبیل اﷲ یعنی “اللہ کی راہ میں وقف ہے” داغ فرمانابھی ثابت ہے
(فتاوی رضویہ،جلد۲۱، صفحہ۴۱۲ تا ۴۱۵)۔
فی زمانہ بعض مسلمان جو دینی معلومات سے عاری ہیں نقش نعلین پاک پرذکرواذکار لکھنے کو نا پسند کرتے ہیں کہ اس میں اذکارکی بے حرمتی ہے۔ اس بابت ہم نے اصل اورنقل کا فرق واضح کردیا۔ حدیث پاک میں ہے
إنما الأعمال بالنيات
یعنی” اعمال کےثواب کا دارومدارنیتوں پر ہے”(صحیح البخاری،باب بدء الوحی)
تواگرکوئی نقش پاک حضورﷺ پرمقدس کلمات کواچھی نیت سے لکھےتووہ بھی عنداللّٰہ ماجور ہے اورجوان کلماتِ مقدسہ کی تعظیم کی خاطرانہیں لکھنا گوارا نہ کرے وہ بھی لائق اجر ہے۔
الحاصل فتویٰ جوازپر ہے۔مسئلے کی مزیدتفصیل کے لیےامام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الحنان کی مبارک تصنیف”البارقۃ الشارقۃ علی مارقۃ الشارقۃ” کی طرف رجوع فرمائیں۔
واللّٰہ تعالی اعلم
کتبــــــــــــــــــہ
محمد شفیق الرحیم خان
المتخصص فی الفقہ الحنفی
الجواب صحیح
مفتی عبدالرحمٰن قادری
مفتی و مدرس دار الافتاء الفیضان
الجواب صحیح
شیخ الحدیث مفتی محمد اسماعیل ضیائی
رئیس دارالافتاء الفیضان