الاستفتاء:
َِکیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے میں کہ مہر کی شرعی مقدار یا کم از کم مہر کتنا ہونا چاہیے؟
سائل: حمزہ تسلیم الدین ساکن: نفیس آباد ،کراچی
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب اللّٰھم ھدایۃ الحق و الصواب
شریعت مطہرہ میں مہر کی کم از کم حد دس درھم ہے اور زیادہ کی کوئی حد نہیں ۔ باہم خوشی سے جو طے کرلیا جائے ،دیا جائے وہی مہر ہے البتہ چند باتوں کا خیال رکھا جائے:(1)استطاعت سے زیادہ مہر نہ رکھا جائے(2) زبردستی بیوی سے معاف نہ کرایا جائے(3)مہر رکھتے وقت دینے کی نیت بھی ہو، ایسا نہیں کہ صرف رسمی طور پر مہر کا ذکر کیا جائے اور دینے کی نیت نہ ہو۔ اللہ رب العزت نے قرآن ِ پاک میں ارشاد فرمایا: واٰتوا النساء صدقٰتِھن نِحلۃ (سورہ نساء،آیت ۴) یعنی “عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو”۔ حدیث پاک ہے: لا مھر اقل من عشرۃ دراھم (بیہقی) جیسا کہ مجدد امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا “مہر شرعی جو لوگ یہ سمجھ کر باندھتے ہیں کہ سب سے کم درجہ کا جو مہر شریعت نے مقرر کیا ہے تو اس صورت میں دو تولے سات ماشے چار رتی چاندی دینی آئیگی”(فتاوی رضویہ جدید، ج۱۲، ص ۱۶۵)۔ 17دسمبر 2013کو ۱ تولہ چاندی کا ریٹ 815روپےہےاس اعتبار سے مہر کی کم از کم مقدار 2140 روپے بنتی ہے۔ لہذا جب بھی مہر طے کیا جائےتو چاندی کا ریٹ معلوم کر لیں۔ واللّٰہ تعالی اعلم
کتبہ
مفتی عبدالرحمٰن قادری
۱۴ صفر المظفر ۱۴۳۵ ھ بمطابق ۱۸دسمبر۲۰۱۳ء
الجواب صحیح
شیخ الحدیث مفتی محمد اسماعیل ضیائی
رئیس دارالافتاء الفیضان