سلام دائم
کتنا حسین منظر محسوس ہوتا ہے جب تعلیمی سال کے آغاز میں طلباء جوق در جوق مدارس و جامعات کا رخ کرتے ہیں ۔ کوئی اپنے سینوں کو نور قرآن سے منور کرنے آرہا ہوتا ہے تو کوئی نہایت سرشاری کی کیفیات کے ساتھ حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال کو سننے سمجھنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی نیت و ارادے سے داخل مدارس ہورہا ہوتا ہے۔۔۔
کسی کے والدین آنکھوں میں آنسو لیے بچوں کی دنیا و آخرت کو خوب سے خوب تر کرنے کے لیے اپنے دل پر پتھر رکھ کر خود مدرسہ و جامعہ کے دروازے تک رخصت کرنے آتے ہیں تو کوئی طالب علم بڑی مشکل سے اپنے والدین کو راضی کرکے آیا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔
میں ناظم جامعہ ہوں ہوسکتا ہے آپ بھی ہوں ،میں استاد بھی ہوں ہوسکتا ہے آپ بھی ہوں ۔۔۔
ہمارے کندھوں پر عظیم ذمہ داری ہے یہ صرف “ڈیوٹی” نہ سمجھیے عظیم انقلابی کام ہے۔۔۔کسی ایک طالب علم کو بنادیا سنواردیا انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔۔۔رازی ہوں یا غزالی غوث صمدانی ہوں یا امام ربانی پہلے ایک طالب علم ہی تھے ۔
نہایت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں سے آگے بڑھ کر طلباء کی آبیاری کیجیے ۔ وقت کی ضرورت ہے۔
ایک اور معروض لیکن فی الحال اتنا ہی۔
اے اللہ! ہمیں ذمہ دار بنا اور کما حقہ ذمہ داریوں کو ادا کرنے والا بنا ۔
عرض گزار و آرزومند: کاشف جاذبی
29 اپریل 2024