وہ چیزیں جن سے نہ روزہ ٹوٹتا اور نہ مکروہ ہوتا ہے
- مسواک کرنا۔
- بھول کر کھانا، پینا۔
- آنکھ میں سرمہ ڈالنا۔ بلا قصد قے آئی ہو۔
- خوشبو سونگھنا۔
- گرمی اور پیاس کی وجہ سے غسل کرنا۔
- سوتے ہوئے احتلام ہوجانا۔
- دانتوں سے خون آنا مگر حلق تک نہ جائے تو روزے میں خلل نہیں آتا۔
- رات کے کسی حصے میں غسل فرض ہوا اور صبح صادق ہونے سے پہلے غسل نہیں کیا اور اسی حالت میں روزہ کی نیت کرلی تو روزے میں کچھ کراہیت نہیں آئے گی۔
وہ چیزیں جن سے روزہ صرف مکروہ ہوتا ہے:
- نمک وغیرہ چکھ کر تھوک دینا۔
- ٹوتھ پیسٹ یا منجن سے دانت صاف کرنا بشرطیکہ حلق میں ذائقہ محسوس نہ ہو مگر احتیاط اسی میں ہے کہ اس سے بچا جائے۔
- روزہ کی حالت میں لڑنا جھگڑنایا گالی دینا۔
- کسی مریض کے لیے اپنا خون دینا۔
- سحری میں تاخیر کرنامستحب ہے مگر اتنی تاخیر کے صبح ہونے کا شک ہو یہ مکروہ ہے۔
وہ وجوہات کہ جن کی وجہ سے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے
سفر، (سفر سے مراد سفر شرعی ہے) حمل، مرض،بڑھاپا، ہلاکت کا خوف اور جہاد۔
مریض کو گمان غالب ہے کہ اگر میں نے روزہ رکھ لیا تو بیماری طول پکڑ جائے گی تو اس کے لئے رخصت ہے کہ روزہ چھوڑ دے۔
گمان غالب کی تین صورتیں ہیں
- اس شخص کا ذاتی تجربہ ہو
- کوئی مسلمان ماہر طبیب رائے دے ’’جو کہ ظاہری فاسق نہ ہو‘‘
- مرض کی کوئی ظاہری علامت پائی جاتی ہے۔