اعتکاف توڑنے والی چیزیں
مندرجہ ذیل چیزیں اعتکاف کو توڑ دیتی ہیں:
- مسجد سے باہر نکل جانا۔ جہاں جہاں مسجد سے نکلنے پر اعتکاف ٹوٹنے کا حکم ہے وہاں احاطہ مسجد(یعنی عمارت مسجد کی باؤنڈری وال) سے نکلنا مراد ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں ” معتکف کے لئےصحیح طریقہ یہ ہے کہ نہ وہ کسی مریض کی عیادت کو جائے، نہ کسی جنازے میں شامل ہو، نہ کسی عورت کو چھوئے، نہ اسکے ساتھ ملاپ کرے اور نہ ہی ناگزیر ضروریات کی حاجت کے سوا کسی بھی ضرورت کے لئے باہر نکلے۔( ابو داؤد ج 2 ص 333 حدیث 2473)
- شرعی ضرورت کی وجہ سے (احاطہ مسجد) باہر نکلے لیکن ضرورت سے فارغ ہونے کے بعد ایک لمحے کے لئے بھی باہر ٹھہر گئے تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔
- اعتکاف کے لئے چونکہ روزہ شرط ہے اس لئے روزہ توڑنے سے بھی اعتکاف ٹوٹ جائےگا۔
- اگر روزہ یاد نہ رہا اور بھول کر کھا پی لیا تو اس سے نہ روزہ ٹوٹا اور نہ ہی اعتکاف۔
- جماع کرنے سے بھی اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے خواہ جان بوجھ کر کرے یا بھول کر
اعتکاف توڑنے کی جائز صورتیں:
مندرجہ ذیل صورتوں میں اعتکاف توڑنا جائز ہے مگر اسکی قضاء لازم ہوگی جبکہ بندہ اعتکاف توڑنے کی صورت میں گناہ گار نہ ہوگا۔
- اعتکاف کے دوران کوئی ایسی بیماری پیدا ہو گئی جس کا علاج مسجد سے باہر نکلے بغیر نہیں ہو سکتا تو اعتکاف توڑ نا جائز ہے۔
- کوئی آدمی ڈوب رہا ہو یا آگ میں جل رہا ہو تو اعتکاف توڑ کر ڈوبتے ہوئے کو بچائیں اور جلتے ہوئے کی آگ بجھائیں۔
- اگر جنازہ آجائےاور معتکف کے علاوہ کوئی اور نماز جنازہ پڑھنے والا نہ ہو تو اعتکاف توڑ کر (احاطہ مسجد سے باہر نکل کر بھی) نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں۔
- اگر عزیز، محرم یا زوجہ کا انتقال ہو جائے تو نماز جنازہ کے لیے اعتکاف توڑ سکتے ہیں۔
- اگر کوئی شخص کسی معاملہ میں گواہ ہو اورمعتکف کی گواہی پر ہی فیصلہ موقوف ہو تو اعتکاف توڑ کر گواہی کے لیئے جانا جائز ہے۔