حضرت ابو بکر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا! سبحان اللہ اور ایک میں ہوں کہ اِدھر اُدھر ملاقاتوں میں اپنا وقت ضائع کرتا رہتا ہوں۔
حجۃ الاسلام امام محمد غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ اس دنیا میں جتنے کام ہیں وہ تین قسم کے ہیں۔
- ایک وہ ہیں جن میں کچھ نفع اور فائدہ ہے چاہے دین کا چاہے دنیا کا۔
- دوسرے قسم کے کام وہ ہیں جو نقصان دہ ہیں ان میں یا تو دین کا نقصان ہے یا دنیاکا۔
- تیسرے وہ کام ہیں جن میں نفع ہے نہ نقصان نہ دنیا کا نفع نہ دین کا نفع نہ دین کا نقصان نہ دنیا کا نقصان بلکہ فضول کام ہیں۔
اس کے بعد حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جہاں تک ان کاموں کا تعلق ہے جو نقصان دہ ہیں ظاہر ہے کہ ان سے بچنا بے حد ضروری ہے، اگر غور سے دیکھو تو کام کی تیسری قسم جس میں نہ نفع ہے نہ نقصان نہ فائدہ ہے نہ گھاٹا وہ بھی حقیقت میں نقصان دہ ہیں اس لئے کہ جب تم ایسے کاموں میں وقت لگا رہے ہو جس میں کوئی نفع نہیں ہے حالانکہ اس وقت کو تم ایسے کام میں لگا سکتے تھے جس میں نفع ہو، تو گویا تم نے اس وقت کو ضائع کر دیا اور اس وقت کے نفع کو ضائع کر دیا،
اس کی مثال یوں سمجھیں ” فرض کریں کہ ایک شخص ایک جزیرہ میں گیا اس میں ایک سونے کا ٹیلہ ہے تو اس سونے کے ٹیلے کے مالک نے اس شخص سے کہا کہ جب تک تمہیں ہماری طرف سے اجازت ہے
اس وقت تک تم اس میں سے جتنا چاہو سونا نکال لو وہ تمہارا ہے، لیکن ہم کسی بھی وقت تمہیں سونا نکالنے سے منع کر دیں گے کہ بس اب اجازت نہیں، البتہ ہم تمہیں یہ نہیں بتائیں گے کہ سونا نکالنے سے کب تمہیں منع کریں گے کہ اب اجازت نہیں اور اس کے بعد جبرًا تمہیں اس جزیرے سے نکلنا پڑے گا
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice