حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:۔ قیامت کے دن موت کو حاضر کیا جائے گا۔ گویا وہ سیا و سفید مینڈھا ہو۔ پھر جنت اور دوزخ کے درمیان اسے ذبح کر دیا جائے گا اور کہا جائے گا:۔ اے جنتیو ہمیشہ رہو گے، موت نہیں ہوگی اور اے دوزخیو! ہمیشہ رہو گےاور موت نہیں ہوگی۔
حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:۔ دوزخ سے ایک آدمی ہزار سال کے بعد نکلے گا۔ پھر فرمایا:۔ کاش! میں ہی وہ آدمی ہوتا۔ یعنی اللہ کے خوف کا یہ حال ہے۔
حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک کونے میں بیٹھے رو رہے ہیں پوچھا گیا: آپ کیوں روتے ہیں؟ فرمایا میں ڈرتا ہوں کہ کہیں دوزخ میں ڈال دیا جاؤں اور پھر میری پرواہ نہ ہو۔ اَللّٰھُمَّ حْفِظْنَا مِنَ النَّارِ۔
یہ مختصر طور پر عذاب ِ دوزخ کا ذکر ہوا ہے ورنہ اس کی تفصیلات اور عذاب کا کچھ اندازہ نہیں۔ عذاب دوزخ کی شدت کے ساتھ ساتھ ایک مزید سزا یہ ہوگی کہ انہیں جنت چھن جانے، اللہ تعالیٰ کی زیارت نصیب نہ ہونے اور اس کی رضا نہ ملنے کا افسوس ہوگا۔ ان بد نصیبوں نے چند کھوٹے سکوں کے عوض یہ نعمتیں بیچ دیں۔ یعنی چند گنتی کے دنوں میں دنیا کی حقیر شہوات کے بدلے میں سب کچھ لُٹا دیا۔ حالانکہ دنیاوی انعامات پُرسکون بھی نہ تھے عام طور پر غم و غصہ کی آمیزش بھی ہوتی تھے اس لئے یہ لوگ قیامت کو کہیں گے: ہائے افسوس! ہم نے اپنے رب کی نافرمانی کر کے اپنے آپ کو برباد کیا ہم نے چند دن تک صبر نہ کیا؟ اگر کاش ہم صبر کرتے تو بھی ہمارے دن کٹ جاتے اور ہم اپنے رب تعالیٰ کے پاس نعمتوں اور رضا میں رہتے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن کچھ لوگ دوزخ سے نکال کر جنت کی طرف لائے جائیں گے۔ جب وہ اس کے قریب ہوں گے اس کی خوشبو سونگھیں گے اور اس کے تمام محلات اور تمام انعامات پر نظر پڑے گی جو اللہ تعالیٰ نے جنتیوں کے لئے تیار کئے ہیں تو آواز آئے گی اِدھر سے ہٹ جاؤ تمہارا اَب اس میں کوئی حصہ نہیں پھر وہ اس قدر افسوس کرتے ہوئے واپس آئیں گے پہلوں اور پچھلوں نے اس قدر افسوس نہ کیا ہوگا اور کہیں گے اے ہمارے رب! اپنے اولیاء کے لئے یہ ثواب اور انعامات جو تونے تیار کئے ہیں اگر تو ہمیں یہ دکھائے بغیر دوزخ میں بھیج دیتا تو ہم پر اس سے زیادہ آسان ہوتا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا یہ میں نے اس لئے چاہا کہ جب تم تنہا ہوتے تھے، تو بڑے بڑے گناہ کر کے میرا مقابلا کرتے تھے جب لوگوں سے ملتے تو انکساری لئے ہوئے تھے۔ تم دلوں سے جو کچھ میرے سامنے پیش کرتے وہ اور ہوتا۔ کیا لوگوں کے سامنے پرہیزگاری کا دکھاوا کرتے نہیں تھے؟ تم لوگوں سے ڈرے مگر مجھ سے نہ ڈرے، تم نے لوگوں کی تعظیم کی، مگر میری تعظیم نہ کی تم نے لوگوں کی خاطر نہ برائی کو چھوڑا۔ آج میں تمہیں دائمی ثواب سے محروم کرنے کے علاوہ دردناک عذاب دونگا۔
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice