یہ تو مختصر حال ہے جہنم کی تفصیلات پر خود ہی غور کرلو
اَللّٰھُمَّ احْفِظْنَا وَجَمِیْعَ الْمُسْلِمِیْنَ مِنْھَا
حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، دوزخ میں ستر ہزار وادیاں اور ہر وادی میں ستر ہزار شاخیں ہیں۔ ہر شاخ میں ستر ہزار اژدھا اور ستر ہزار بچھو ہیں۔ کفار اور منافقین یہاں پہنچتے ہی اس میں گر پڑیں گے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اکرمﷺ نے فرمایا: الحزن یعنی غم کے گڑھے یا وادی الحزن یعنی غم کی وادی سے اللہ کی پناہ مانگو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ وادی الحزن، غم کی وادی یا جب الحزن یعنی غم کے گڑھے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: یہ جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم (بھی) ستر ہزار بار پناہ مانگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ ریا کاروں کے لئے تیار کی ہے یہ تو دوزخ کی وسعت اور اس کی وادیوں کی شاخیں ہیں یہ دنیا کی وادیوں اور دنیا کی شہوات کے مطابق ہیں اور ان کے دروازے سات اعضا پر مشتمل ہیں۔ جن کے ساتھ انسان نا فرمانی کرتا ہے۔ بعض نیچے ہیں۔ جہنم، پھر سقر، بھر لظٰی، پھر حطمہ، پھر سعیر، پھر جحیم، پھر ھاویہ۔اس سے ھاویہ کی گہرائی کا خود ہی اندازہ کر لیجئے کہ اس کی گہرائی کی کوئی حد نہیں ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس وجود تھے کہ اچانک دھماکہ سنا جناب حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: یہ ایک پتھر ہے جسے ستر سال پہلے جہنم میں پھینکا گیا اب وہ اس کی گہرائی تک پہنچا۔
اب خود ہی اندازہ کر لیجئے کہ دوزخ کی وادیوں کا باہم کس قدر فرق ہے۔ آخرت کے درجات بڑے اور عظیم تر ہیں جس طرح لوگ دنیا میں جس انداز پر منہمک ہیں، بعض لوگوں کا انہماک زیادہ ہے، گویا وہ دنیا میں ڈوب چکے ہیں بعض لوگ ایک مقررہ حد تک اس میں غوطہ زن ہیں۔ اسی طرح ان کے لئے دوزخ کے درجات ہیں اور اللہ تعالیٰ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا یہی وجہ ہے کہ دوزخیوں پر ایک جیسا عذاب نہیں ہوگا اور یہ ہو بھی کیسے سکتا ہے؟ بلکہ ہر ایک کو اس کی نا فرمانی اور گناہ کے مطابق سزا ملے گی۔
محبوب خدا محمد الرسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن کم ترین عذاب پانے والا وہ دوزخی ہوگا جس کو آگ کے دو جوتے پہنائے جائیں گے۔ جوتوں کی شدید گرمی کے باعث اس کا دماغ کھولتا ہوگا اب جس پر کم ترین عذاب ہے اسے ہی دیکھ لیں کہ کس قدر شدید محسوس ہو رہا ہے اور اس سے عبرت حاصل کریں۔
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice