زندگی ایک ایسے مسلسل سفر کا نام ہے جسکی انتہا موت ہے اس جہانِ فانی میں نہ کوئی ہمیشہ رہا ہے نہ کوئی ہمیشہ رہے گا۔ یہاں ہر نازنین کو موت کے سانپ نے ڈسا …….جس نے زندگی کے پھول چُنے اُسے موت کے خار نے ضرور زخمی کیا، جس نے شراب ہستی کو پینے کی کوشش کی اُسے موت کے خمار نے ضرور بے ہوش کر دیا۔ جس نے دنیا میں خوشیوں کا گنج پایا اُسے موت کا رنج ضرور ملا غرضیکہ اس چمنِ دنیا کے ہر نہال کو خزاں کے ہاتھ نے نیست و نابود کردیا کیونکہ خدائے بزرگ و برتر نے ہر ذی روح کے لئے موت کو مقرر فرمایا ہے اور قرآن پاك میں ارشاد فرمايا۔
کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْت (آل عمران 185)
ترجمہ کنز الایمان: ہر جان کو موت چکھنی ہے۔
کوئی امیر کوئی غریب کوئی ادنیٰ کوئی اعلیٰ سب نے ایک دن مرنا ہے
ایک عربی شاعر لکھتا ہے:
اَلْمَوْتُ قَدْحٌ کُلُّ نَفْسٍ شَارِبُوْھَا
وَالْمَوْتُ بَابٌ کُلُّ نَفْسٍ دَاخِلُوْھَا
ترجمہ: موت ایک ایسا جام ہے جو سب کو پینا ہے
موت ایک ایسا دروازہ ہے جس سے سب کو گزرنا ہے ۔
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice