یاد رکھیئے جس طرح برف ہر لمحہ پگھلتی رہتی ہے اس طرح انسان کی عمر ہر لمحے پگھل رہی ہے۔
يَا اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنْجِيْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ﴿١٠﴾تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهِ وَتُجَاهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ
(صورۃ الصف 10-11)
ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو کیا میں بتادوں وہ تجارت جو تمہیں دردناک عذاب سے بچالے ۔ ایمان رکھو اللہ اور اس کے رسول پر اور اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کرو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔
لوگ جہاد کا مطلب صرف یہ لیتے ہیں کہ آدمی تلوار، بندوق یا کوئی اسلحہ لیکر کفار و مشرکین سے لڑے بیشک یہ جہاد ہے، لیکن جہاد صرف اسی پر ہی منحصر نہیں، اگر کوئی مومن مسلمان اپنی خواہشات نفسانی سے لڑے اپنے جذبات کو اللہ عزوجل کی خوشنودی کو حاصل کرنے کے لئے سرد کر لے اپنی خواہش کو رضائے الٰہی پر قربان کر دے تو یہ اعلیٰ ترین اور جہاد اکبر ہے، دل میں اگر اللہ عزجل اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کے خلاف کوئی جذبہ پیدا ہو رہا ہے، نفس کسی گناہ پر آمادہ اور دلیر ہو رہا ہے، خواہشات نفسانی بے چین کر رہی ہیں مگر وہ بندہ اللہ تعالیٰ کے ڈر اور رسول اللہ ﷺ کی محبت میں اپنے نفس کو مارتا ہے، خواہش کو دبا لیتا ہے اور اللہ عز وجل اور رسول اللہ ﷺ کے حکم کو نفس پر فوقیت دیتا ہے تو وہ اعلیٰ ترین مجاہد ہے اور یہ آخرت کی تجارت ہے۔
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice