بزرگوں کا کہنا ہےکہ: اگر اللہ تعالیٰ تمہیں بخش دے اور پھر بھی تم صالحین جیسا درجہ و ثواب حاصل نہ کر سکو تو بخشے جانے کے باوجود بھی یہ رنج و حسرت تمہیں جنت میں پریشان رکھے گی۔ زندگی کے جو ایام و اوقات تمہیں دیئے گئے ہیں ان کی کڑی نگرانی کرو اور ان قیمتی اوقات کو قیمتی چیزوں پر خرچ کرو۔
کشف المحجوب میں حضرت ابو سعید خراز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا ایک قول منقول ہے کہ:
اپنے قیمتی اوقات کو سوائے قیمتی چیزوں کے اور کسی پر خرچ نہ کرو۔
حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ:
وقت وہ قیمتی چیز ہے جسے انسان محنت کر کے حاصل نہیں کر سکتا نہ ہی وہ بازار میں فروخت ہوتی ہے کہ انسان اسے جان دے کر حاصل کر لے۔
اس امت کے ہمدرد حضرت امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ “کیمیائے سعادت” میں ہمیں وقت کی قدر کرنے کی ترغیب دلا رہے ہیں فرماتے ہیں کہ “عمرِ عزیز کا ایک ایک سانس ایک انمول موتی ہے اور ان موتی ہیرے جواہرات کی قدر کر کے ہم ایک خزانہ جمع کر سکتے ہیں”۔ بس اگر یہ بات سمجھ میں آجائے تو ایک ایک کر کے پورا خزانہ ہاتھ آسکتا ہے بشرطیکہ اس میں پوری پوری جانچ پڑتال اور حساب کتاب کو مقدم رکھا جائے بس عاقل وہی ہے جو ہر روز نماز صبح کے بعد گھڑی بھر کے لئے دل کو اس کام میں مشغول کر لیا کرے اور اپنے نفس سے یوں مخاطب ہو:
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice