حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ میری ایک جھونپڑی تھی اس جھونپڑی میں کچھ ٹوٹ پھوٹ ہو گئی تھی۔ اس لئے ایک روز میں اس جھونپڑی کی مرمت کر رہا تھا اس وقت رحمت عالمیان ﷺ میرے پاس سے گزرے اور مجھ سےپوچھا کہ کیا کر رہے ہو؟ میں نے جوابًا عرض کی یا رسول اللہ ﷺ اپنی جھونپڑی کو درست کر رہا ہوں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ بھائی معاملہ تو اس سے بھی جلدی کا ہے۔
مطلب یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے زندگی میں جو لمحات عطا فرمائے ہیں یہ پتہ نہیں کہ کب ختم ہو جائیں اور موت آجائے اور آخرت کا عالم شروع ہو جائے یہ لمحات، یہ گھڑیاں، یہ سانسیں جو اس وقت میسر ہیں یہ بڑی جلدی کا وقت ہے اس میں تم نے یہ کیا اپنے گھر کی مرمت کا فضول کام لے بیٹھے۔
اب غور فرمائیے کہ وہ صحابی کو ئی عالیشان محل یا بڑا مکان تعمیر نہیں کر رہے تھے یا اس کی تزئین و آرائش کا کام نہیں کر رہے تھے بلکہ صرف اپنی جھونپڑی کی مرمت کر رہے تھے اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ معاملہ اس سے بھی جلدی کا ہے۔
حضرات علماء نے اس حدیث کی شرح میں فرمایا کہ اس حدیث میں حضور اکرم ﷺ نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو اس کام سے منع نہیں فرمایا کہ تم یہ کام مت اس لئے کہ وہ کام گناہ نہیں تھا بلکہ مباح اور جائز تھا لیکن آپ ﷺ نے انہیں اس طرف توجہ دلائی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہاری توجہ، سارا دھیان، ساری کوششیں اور ساری دوڑ دھوپ اسی دنیا کے ارد گرد ہو کر رہ جائے بہرحال اگر ہم سو فیصد ان بزرگوں کی اتباع نہیں کر سکتے تو کم از کم یہ تو کر لیں کہ ہم جو فضول کاموں میں اپنا وقت برباد کر رہے ہیں اس سے بچ جائیں اور اپنے قیمتی لمحاتِ زندگی کو کام میں لگائیں۔
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice