ایک مقام پر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں سبق دیتے ہیں جب بھی کسی قبر کے پاس سے گزرو تو تھوڑی سی دیر کے لئے سوچ لیا کرو کہ یہ قبر میں مدفون انسان اسکو بھی کبھی ہماری طرح زندگی کے ایام میسر تھے اس کا بھی مال تھا، دولت تھی، بینک بیلنس تھا عزیز رشتہ دار اور دوست احباب تھے اسکے بھی چاہنے والے محبت کرنے والے تھے اس کی بھی خواہشات تھیں تمنائیں تھیں اس نے بھی اپنے دل میں بڑی بڑی آرزؤں، حسرتوں اور تمناؤں کو پال رکھا تھا۔ اس نے بھی کچھ اُمید لگائی ہوئی تھی اس کے بھی جذبات تھے مگر آہ! آج وہ ساری کی ساری حسرتیں، تمنائیں رخصت ہو گئیں، آج اس کے پاس کچھ بھی نہیں اور آج یہ قبر میں لیٹا اس بات کو ترس رہا ہے کہ کوئی آکر اس پر فاتحہ پڑھ دے ………..ہاں اگر کوئی چیز اسکے ساتھ ہے تو وہ اس کا نیک عمل ہے، اور اب یہ چند لمحات کو ترس رہا ہے کہ اگر چند لمحات اور چند گھڑیاں مجھ کو مل جائیں تو میں اپنی نیکیوں میں اضافہ کر لوں اور یہ قبر والا ہمیں زبانِ حال سے پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ اے میری قبر کے پاس سے گزرنے والے سن لے تجھے ابھی وہ لمحات میسر ہیں جن کو میں ترس رہا ہوں ہمیں دیکھ کر عبرت حاصل کر۔
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice