تاجدار مدینہ فیض گنجینہ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ جب دن طلوع ہوتا ہے تو پکار پکار کر کہتا ہے کہ اے انسان میں نوپید مخلوق ہوں میں تیرے عمل پر شاھد ہوں مجھ سے کچھ حاصل کرنا ہے تو کر لے میں تو اب قیامت تک لوٹ کرنہیں آؤں گا۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ:
سدا دور دورہ دکھاتا نہیں
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
آئیے میں آپ کے سامنے اللہ تعالیٰ کے پیارے محبوب دانائے غیوب ﷺ کی وہ حدیث پاک پیش کرتا ہوں جو حضرت حجۃ الاسلام امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی معرکۃ الآراء تصنیف کیمیائے سعادت میں تحریر کی ہے۔ اس حدیث مبارکہ میں اگر ہم غور و فکر کریں تو بے شمار عبرت کے مدنی موتی ہمیں حاصل ہو سکتے ہیں۔
حدیث پاک میں ہے کہ کل قیامت کے وقت دن اور رات کی یہ جو چوبیس ساعتیں ہیں ان کے بدلے چوبیس خزانے بندے کے سامنے رکھ دئیے جائیں گے پھر ان میں سے ایک خزانے کا منہ کھول دیں گے اور جو جو نیک اعمال اس بندے نے زندگی کی اس مخصوص ساعت میں کئے ہوں گے ان کے نور سے وہ خزانہ اسے روشن اور چمکدار نظر آئے گا اور اس کے دیدار سے اسے خوشی حاصل ہوگی اور اس قدر خوشی حاصل ہوگی کہ اگر اس خوشی کو دوزخیوں میں بانٹ دیا جائے وہ دوزخ کی آگ کو بھول جائیں۔ اور اس بے پناہ مسرت و خوشی کا سبب یہ ہوگا کہ بندہ اس نور کو اللہ تعالیٰ کے نزدیک اپنی قبولیت کا وسیلہ جانے گا (یعنی اس بندے کو یہ پتہ ہوگا کہ یہی وہ نور ہے جو مجھے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری کا عظیم الشان شرف عطا فرمائے گا)۔
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice