جنہوں نے “وقت” کی قدر کی اور رضائے الٰہی کو مقصد بنایا اور مکین گنبدِ خضراء کے قدمین شریفین کو منزل بنا کر زندگی کے راستے پر با عمل طور سے چلے تو کوئی داتا بن کر چمکا، تو کوئی مجدد الف ثانی بن کر نبی کریم ﷺ کی سنتوں کو زندہ کرتا رہا تو کوئی امام احمد رضا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بن کر عشق رسول ﷺ کی دولت تقسیم کرتارہا۔
ان بزرگانِ دین نے وقت کی قدر کی تو وقت نے ان کی قدر کی۔ انہوں نے اپنی زندگی مقصد حیات کے مطابق ایک مشن کے تحت گزار دی اور زندگی کے ایک ایک لمحے کو مقصد کا تابع بنا کر رکھا تو وقت نے ان کی ایسی قدر کی کہ ان نفوس قدسیہ کو بظاہر دنیا سے پردہ کئے ہوئے عرصہ بیت گیا زمانے بیت گئے لیکن زمانہ انہیں نہ بھلا سکا بلکہ روز بروز ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔
مثال کے طور انہیں مقدس بزرگوں میں سے ایک نام اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا ہے جنہوں نے ایک با مقصد زندگی گزار دی۔ محققین نے ان کی پاکیزہ زندگی کا مطالعہ کیا تو پتہ چلا کہ تقریباً ڈیڑھ ہزار کتب آپ نے تحریر فرمائی اور ہر تصنیف اپنی جگہ علم کا ذخیرہ ہے۔ بڑے بڑے علماءوفضلاء کی عقلیں دنگ رہ گئیں علمائے حرمین شریفین کتابیں پڑھ کر بے ساختہ پکار اٹھے کہ یہ تو علم لَدُنّی ہے۔
Hi
time management is an art and science.
i can offer free guidance on this.
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice