ایک نو جوان نے اپنے والد کو مرنے کے بعد خواب میں دیکھا تو پوچھا کیا معاملہ رہا؟ کس حال میں ہیں؟ والد نے جوابًا کہا کہ دنیا کی زندگی میں جو وقت غفلت میں گزارا اس پر پچھتاوا ہو رہا ہے اس پر افسوس ہو رہا ہے۔ امام الاولیاء حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ تعالی علیہ اپنی عظیم کتاب “کشف المحجوب “میں فرماتے ہیں کہ حضرت جنید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں سفر میں تھا کہ میں نے دیکھا ایک درویش جنگل میں کیکر کے درخت کے نیچے انتہائی سخت جگہ پر انتہائی تکلیف دہ حالت میں بیٹھے ہوئے ہیں اور رو رہے ہیں، میں نے پوچھا کہ بھائی یہاں کیوں بیٹھے ہو کیوں رو رہے ہو؟ اس درویش نے جواب دیا کہ اس مقام پر میں نے اپنی زندگی کا کچھ قیمتی وقت ضائع کر دیا اس پر رو رہا ہوں اور افسوس کر رہا ہوں آپ نے پوچھا کہ کتنے عرصے سے؟ جواب دیا بارہ برس سے بیٹھا ہوں اور افسوس کر رہا ہوں مگر اب وہ وقت واپس نہیں آسکتا۔
یاد رکھیئے ! کہ وقت ایک بہت قیمتی شئے ہے، ایک مشہور عربی مثل ہے “اَلْوَقَتُ مِنْ ذَھَبٍ” کہ وقت ایک سونا ہے لیکن جو عاقل و سمجھدار ہیں وقت کی قدر و قیمت کو سمجھتے ہیں ان کے نزدیک وقت سونا ہی نہیں بلکہ وہ کہتے ہیں “اَلْوَقْتُ ھُوَ الْحَیَاتُ” کہ وقت زندگی ہے۔ کیونکہ سونا تو آنے جانے والی چیز ہے اگر تیرے ہاتھ سے نکل بھی جائے تو پھرتیری محنت سے واپس آسکتا ہے۔ اور پہلے سے کئی گنا زیادہ تو اس کو حاصل کر سکتا ہے لیکن جو وقت گزر گیا وہ تیری لاکھ کوششوں کے باوجود بھی واپس نہیں آسکتا۔ تو ذرا اِنصاف سے سوچو اور غور کرو کہ وقت کتنا قیمتی ہے نایاب ہے۔ یاد رکھئے کہ دنیا کے تمام زر و جواہر وقت کی برابری نہیں کر سکتے۔
Hi
time management is an art and science.
i can offer free guidance on this.
i have some islamic books to publish
hi i am new
Nice